سورة الانعام - آیت 81

وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا ۚ فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور میں ان چیزوں سے کیسے ڈروں جن کو تم نے شریک بنایا ہے حالانکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہرایا ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نہیں فرمائی، سو ان دو جماعتوں میں سے امن کا زیادہ مستحق کون ہے (١) اگر تم خبر رکھتے ہو۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(77) ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میں ان اصنام سے ڈروں جو نہ نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان، اور جو خالق ہیں نہ رازق، اور تم اس اللہ سے نہ ڈرو جس کے ساتھ تم نے بہت سے معبودان باطل کو بغیر دلیل و بر ہان شریک بنا رکھا ہے، حالانکہ وہ تنہا خالق ورازق ہے اور ہر نفع و نقصان کا صرف وہی مالک ہے، اس کے بعد ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ میرا معبود اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور تمہارے معبود ان مٹی کے ڈھیر ہیں، تو ذرا سوچو توسہی کہ امن و سکون کے حقدار تم مشرکین ہو یا ہم ایمان والے ؟ اگر تمہارے پاس علم کا شائبہ بھی ہوتا تو یقینا تمہارا جواب یہ ہوتا کہ بے شک اہل ایمان ہی امن سلامتی کے مستحق ہیں۔