قُلْ أَنَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلَىٰ أَعْقَابِنَا بَعْدَ إِذْ هَدَانَا اللَّهُ كَالَّذِي اسْتَهْوَتْهُ الشَّيَاطِينُ فِي الْأَرْضِ حَيْرَانَ لَهُ أَصْحَابٌ يَدْعُونَهُ إِلَى الْهُدَى ائْتِنَا ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۖ وَأُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ
آپ کہہ دیجئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا ایسی چیز کو پکاریں کہ وہ نہ ہم کو نفع پہنچائے اور نہ ہم کو نقصان پہنچائے کیا ہم الٹے پھرجائیں اسکے بعد کہ ہم کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کردی ہے، جیسے کوئی شخص ہو کہ اس کو شیطان نے کہیں جنگل میں بے راہ کردیا ہو اور وہ بھٹکتا پھرتا ہو اس کے ساتھی بھی ہوں کہ ہمارے پاس آ (١)۔ آپ کہہ دیجئے کہ یقینی بات ہے کہ راہ راست وہ خاص اللہ ہی کی راہ ہے (٢) اور ہم کو یہ حکم ہوا ہے کہ ہم پروردگار عالم کے مطیع ہوجائیں۔
(65) سدی نے لکھا ہے کہ مشر کین مکہ نے مسلمانوں سے کہا کہ ہماری راہ پر چلو اور دین محمد کو چھوڑ دو، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ پوری شدت کے ساتھ ان کی بات کی تردید کردیں۔ (66) جو آدمی توحید کی دعوت قبول کرلینے کے بعد پھر شرک میں مبتلا ہوجا تا ہے، اور بتوں کی پر ستش شروع کردیتا ہے اللہ تعالیٰ نے ایسے آدمی کی یہاں مثال بیان کی ہے کہ جیسے کوئی آدمی اپنے ساتھیوں کے ساتھ کسی صحراہ سے گذر رہاہو، اور شیاطین جنوں کے نرغے میں آجائے، جو اسے راہ راست سے بھٹکا کر کسی اور طرف لے جائیں، اور وہ حیران وہ پریشان نہ سمجھ سکے کہ کیا کرے، اور اس کے ساتھی اسے پکار رہے ہوں کہ ہماری طرف آجاؤ، سید ھی راہ ادھر ہے، لیکن وہ شیطانوں کے چکر میں ایسے پھنس گیا ہے کہ نہ وہ اپنے ساتھیوں کی پکار کا جواب دیتا ہے اور نہ ان کی طرف جاتا ہے۔ ابن حاتم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے باطل معبودوں اور دعاہ الی اللہ کی حالت بیان کرنے کے لیے ذکر کہا ہے۔ اور شیاطین سے مراد جنات ہیں وہ لوگوں کو ان کے اور ان کے آباءو اجداد کے نام لے کر پکار تے ہیں، تو ان کے پیچھے لگ جاتے ہیں اور ان کی پیروی شروع کردیتے ہیں، اور سمجھنے لگتے ہیں کہ وہ صحیح بات پر قائم ہیں یہاں تک کہ وہ ہلاکت میں پڑجاتے ہیں۔ اور بسا اقات وہ شیا طین انہیں کھا جاتے ہیں، یا کسی ایسی جگہ ڈال دیتے ہیں جہاں پیاس کے مارے مرجا تے ہیں یہی مثال ان لوگوں کی ہے جو اللہ کو سوا دیگر معبودوں کی عبادت کرتے ہیں۔ (جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے )۔