قُلْ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ ۚ قُل لَّا أَتَّبِعُ أَهْوَاءَكُمْ ۙ قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ
آپ کہہ دیجئے کہ مجھ کو اس سے ممانعت کی گئی ہے کہ ان کی عبادت کروں جن کو تم لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر پکارتے ہو۔ آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہاری خواہشات کی اتباع نہ کروں گا کیونکہ اس حالت میں تو میں بے راہ ہوجاؤں گا اور راہ راست پر چلنے والوں میں نہ رہوں گا (١)۔
(54) اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (ﷺ) سے فرمایا، آپ کہ دیجئے کہ اللہ کے علاہ جن غیروں کی تم عبادت کرتے ہو، میں ان کی عبادت نہیں کرسکتا، اور اس بارے میں ان کی امید کو قطعی طور پر ختم کردینے کے لیے فرمایا : آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہاری خواہش کے مطابق بتوں کی پوجا نہیں کرسکتا اور نہ غریب و کمزور مسلمانوں کو اپنے پاس سے بھگا سکتا ہوں، مفسر بیضاوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس آیت میں مشرکین کی گمراہی کا سبب خواہش نفس کی اتباع بتایا گیا ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ وہ لوگ جس پر قائم ہیں وہ اللہ کی ہدایت نہیں بلکہ خواہش نفس کی عبادت ہے اور حق کے متلاشی کو تقلید آباءچھوڑ کر دلیل وحجت سے ثابت حقائق پر عمل کرنا چاہیئے