وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا صُمٌّ وَبُكْمٌ فِي الظُّلُمَاتِ ۗ مَن يَشَإِ اللَّهُ يُضْلِلْهُ وَمَن يَشَأْ يَجْعَلْهُ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور جو لوگ ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں وہ تو طرح طرح کی ظلمتوں میں بہرے گونگے ہو رہے ہیں اللہ جس کو چاہے سیدھی راہ پر لگا دے (١)۔
(42) جو لوگ اللہ تعالیٰ کو جھٹلاتے ہیں انکی مثال جہالت، عدم فہم اور فکر و نظر کی زبوں حالی میں اس بہرے اور گونگے آدمی کی ہے جسے تاریکیوں میں بھٹکتے رہنے کے لیے چھوڑدیا جائے، ایسا آدمی کبھی بھی سیدھی راہ نہیں پاسکتا اور تاریکیوں سے کبھی بھی نہیں نکل سکتا، اللہ تعالیٰ نے قران کریم میں اہل کفر کے لے یہ تشبیہ بہت سی آیتوں میں بیان کی ہے تاکہ معلوم ہوجائے کہ وہ جہالت میں پورے طور پر ڈوبے ہوئے ہیں اور فہم وادراک کے تمام راستے ان کے لیے کلی طور پر بند ہیں اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ وہ اپنی مخلوقات کے بارے میں جیسا چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے کفر میں بھٹکتا چھوڑ دیتا ہے۔