وَلَوْ جَعَلْنَاهُ مَلَكًا لَّجَعَلْنَاهُ رَجُلًا وَلَلَبَسْنَا عَلَيْهِم مَّا يَلْبِسُونَ
اور اگر ہم اس کو فرشتہ تجویز کرتے تو ہم اس کو آدمی ہی بناتے اور ہمارے اس فعل سے پھر ان پر وہی اشکال ہوتا جو اب کا اشکال کر رہے ہیں (١)
(11) کافروں کے سوال کا دوسرا جواب ہے کہ اگر کافروں کی رائے کے مطابق ہم نبی ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے ساتھ فرشتہ بھیجتے، تو اسے انسان کی شکل اختیار کرنی پڑتی، اس لئے کہ انسان فرشتے کو اس کی اصل شکل میں نہیں دیکھ سکتا، اور آدمی کی شکل میں بھیجنے کی صورت میں کافر کہتے کہ یہ فرشتہ نہیں ہے یہ آدمی ہے اور دوبارہ اسی شبہ میں پڑجاتے جس میں پہلے سے واقع تھے، اور اس سے کہتے کہ تم تو آدمی ہو، فرشتہ نہیں، اور اگر وہ اپنے فرشتہ ہونے پر قرآن یا کسی اور معجزہ سے استدلال کرتا، تو اسے دوبارہ جھٹلا دیتے جیسا کہ انہوں نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو جھٹلا دیا۔