قَالَ اللَّهُ هَٰذَا يَوْمُ يَنفَعُ الصَّادِقِينَ صِدْقُهُمْ ۚ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
اللہ ارشاد فرمائے گا کہ یہ وہ دن ہے کہ جو لوگ سچے تھے ان کا سچا ہونا ان کے کام آئے گا (١) ان کو باغ ملیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہونگی جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ کو رہیں گے اللہ تعالیٰ ان سے راضی اور خوش اور یہ اللہ سے راضی اور خوش ہیں، یہ بڑی بھاری کامیابی ہے۔
(145) یہ اللہ تعالیٰ کا عیسیٰ (علیہ السلام) کو جواب ہے جب انہوں نے ملحدین نصاری سے اپنی براءت کا اظہار کردیا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی صداقت کی گواہی دی اور انہیں صادقین میں شمار کیا، اور کہا کہ روز قیامت وہ دن ہوگا جب سچوں کو ان کی سچائی کام آئے گی اور انہیں ایسی جنتیں ملیں گی جن کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی جن میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے، اور اللہ ان سے راضی ہوگا اور وہ اللہ سے راضی ہوں گے، اور یہی عظیم کامیابی ہوگی۔