قَالُوا نُرِيدُ أَن نَّأْكُلَ مِنْهَا وَتَطْمَئِنَّ قُلُوبُنَا وَنَعْلَمَ أَن قَدْ صَدَقْتَنَا وَنَكُونَ عَلَيْهَا مِنَ الشَّاهِدِينَ
وہ بولے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دلوں کو پورا اطمینان ہوجائے اور ہمارا یقین اور بڑھ جائے کہ آپ نے ہم سے سچ بولا ہے اور ہم گواہی دینے والوں میں سے ہوجائیں۔
(140) حواریوں نے طلب مائدہ کا سبب یہ بتایا ہے کہ ہم اس میں کھائیں، اور ہمارے دلوں کو مزید اطمینان و یقین حاصل ہو۔ اور ہمیں معلوم ہوجائے کہ آپ دعوائے نبوت اور اس دعوہ میں سچے ہیں کہ اللہ ہمیں جنت میں نعمتیں دے گا اور بنی اسرئیل کے جو لوگ موجود نہیں ہیں، ہم ان کے سامنے نزول مائدہ کی گواہی دیں تاکہ ان کے ایمان میں بھی اصافہ ہو، اور ان میں سے جو لوگ اب تک ایمان نہیں لائے وہ ایمان لے آئیں۔ جب عیسیٰ (علیہ السلام) کو معلوم ہوگیا کہ انکا مقصد صحیح ہے، اور اپنے سوال پر مصر ہیں، تو انہوں نے بھی اللہ سے اس کے لیے دعا کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا۔ اور نہا یت خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ ! ہمارے لیے آسمان سے ایک دستر خوان اتار دے جس میں اس جنت کی نعمتیں ہوں جس کا تو نے ہم سے وعدہ کیا ہے اور وہ دن ہمارے لیے اور ہمارے بعد آنے والی نسلوں کے لیے عید کا دن ہو، اور تیری کمال قدرت، صدق وعدہ، اور تیری طرف سے میری نبوت کی تصدیق کی نشانی ہو، اے اللہ ! ہم نے تجھ سے جو سوال کیا ہے اسے پوراکردے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم تمہاری دعا قبول کرتے ہوئے اسے تمہارے لیے اتاریں گے، لیکن اس کے بعد اگر ان میں سے کسی نے کفر کا ارتکاب کیا تو اسے میں تمام جہان والوں سے بڑھ کر عذاب دوں گا۔ اہل علم کا اختلاف رہا ہے کہ آسمان سے مائدہ نازل ہوا تھا یا نہیں، حسن بصری اور مجاہد کی رائے ہے کہ مائدہ نازل نہیں ہوا تھا، حسن کہا کرتے تھے کہ جب اللہ نے فَمَنْ يَكْفُرْ بَعْدُ مِنْكُمْ الخ کہا۔ تو ان لوگوں نے کہا کہ پھر ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے چناچہ مائدہ نازل نہیں ہوا، مجاہد کہتے ہیں کہ وہ ایک مثال تھی جسے اللہ نے اس لیے بیان کیا تھا کہ انبیاء کرام سے ان کی قومیں نشا نیوں کا مطالبہ نہ کریں۔ حافط ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس رائے کی تقویت اس سے ملتی ہے کہ نصاری اسے نہیں جانتے اور ان کی کتابوں میں اس کا ذکر نہیں آتا، اگر ایسا ہوتا تو ان لوگوں نے اسے بیان کیا ہوتا، اور ان کی کتابوں میں موجود ہوتا ہے۔ لیکن جمہور کی رائےیہ ہے کہ "مائدہ" نازل ہو اتھا، اس لیے کہ اللہ تعالی نے کہا ہے، اور اللہ کا وعدہ بر حق ہوتا ہے اور ضرور پورا ہوتا ہے اور سلف کے اخبارو آثار سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ ترمذی نے عمار بن یاسر (رض) سے روایت کی ہے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا :آسمان سے مائدہ نازل ہوا جس میں روٹی اور گوشت تھا، اور انہیں حکم دیا گیا کہ نہ وہ خیانت کریں اور نہ کل کے لیے جمع کریں، لیکن انہوں نے خیانت کی اور جمع کرکے کل کے لیے رکھ چھوڑا، تو بندروں اور سوروں میں بدل دیئے گئے۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس (رض) سے ایک روایت نقل کی ہے کہ جب عیسیٰ بن مریم نے دعا کی تو فرشتے آسمان سے مائدہ لے کر نازل ہوئے، ابن جریر نے عبداللہ بن عمروبن العاص (رض) سے روایت کی ہے کہ قیامت کے دن سب سے شدید عذاب تین قسم کے لوگوں کو ہوگا، منافقین، اصحاب مائدہ اور آل فرعون کو، حافظ ابن کثیرنے اسی رائے کر ترجیح دی ہے کہ واقعی آسمان سے ما ئدہ نازل ہو اتھا۔