إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَن يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ ۖ قَالَ اتَّقُوا اللَّهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
وہ وقت یاد کے قابل ہے جب کہ حواریوں نے عرض کیا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا آپ کا رب ایسا کرسکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے ایک خوان نازل فرما دے؟ (١) آپ نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اگر تم ایمان والے ہو (٢)۔
(139) آئندہ آنے والی چار آیتوں میں "مائدہ" کا قصہ بیان کیا گیا ہے، اس اسی مائدہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے اس سورت کا نام "مائدہ "ہے نزول مائدہ بھی اللہ تعالیٰ کا عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایک احسان تھا، کہ یہ چیز ان کی نبوت وصداقت پر ایک قطعی دلیل تھی، بعض علماء نے لکھا ہے کہ یہ واقعہ انجیل میں مذ کور نہیں ہے، اور نصاری نے مسلمانوں کے ذریعہ اسے جانا تھا۔ واقعہ کی نوعیت یہ تھی کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں نے اپنے ابتدائے اسلام کے زمانے میں ان سے مطالبہ کیا کہ اللہ ان کے لیے آسمان سے انواع واقسام کے کھانوں کا ایک دستر خوان اتارے، تاکہ وہ اسے کھائیں اور ان کے دل میں مزید اطمینان اور یقین حاصل ہو۔ حواریوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کی انکے نام سے پکارا اور ان کی نسبت ان کی ماں کی طرف کی، تاکہ کسی کو یہ شبہ نہ ہو کہ وہ لوگ عیسیٰ (علیہ السلام) کی الو ہیت کے معتقد تھے، اللہ تعالیٰ حواریوں کا یہ قول نقل کیا ہے کہ " ہم ایمان لائے اور آپ (عیسی علیہ السلام) گواہ رہئے کہ ہم لوگ مسلمان ہیں "نیز اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ان کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ "کیا تمہارا رب ہمارے لیے آسمان سے دسترخوان اتار سکتا ہے " علماء نے انکی ان باتوں کو ابتدائےاسلام پر محمول کیا ہے۔ جب اسلام نے پوری طرح انکے دلوں میں گھر نہیں کیا تھا۔ اور اللہ تعالیٰ کے مقام کو ابھی پورے طور پر نہیں سمجھا تھا، اور یہ بھی ممکن ہے کہ بعض ان حواریوں نے یہ بات کہی ہو جن کا علم و فہم عام لوگوں جیسا رہاہو، اور مزید اطمینان ویقین حاصل کرنے کے لیے یہ بات کہی ہو۔