قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَسْتُمْ عَلَىٰ شَيْءٍ حَتَّىٰ تُقِيمُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم مَّا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَكُفْرًا ۖ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب! تم دراصل کسی چیز پر نہیں جب تک کہ تورات و انجیل کو اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے اتارا گیا قائم نہ کرو، جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے اترا ہے وہ ان میں سے بہتوں کو شرارت اور انکار میں اور بھی بڑھائے گا (١) ہی تو آپ ان کافروں پر غمگین نہ ہوں۔
95۔ علمائے تفسیر نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ کچھ یہود رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے پاس آئے اور کہا کہ کیا تم اس بات کا اقرار نہیں کرتے کہ تورات اللہ کی کتاب ہے؟ آپ نے کہا کہ ہاں تو انہوں نے کہا کہ ہم اس پر ایمان لاتے ہیں، اور اس کے علاوہ کا انکار کرتے ہیں، تو یہ آیت نازل ہوئی کہ اے میرے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ! آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب ! تم کسی دین پر بھی نہیں ہو جب تک تم تورات و انجیل میں موجود اللہ کے اوامر و نواہی پر عمل نہ کرو، جن میں یہ حکم سر فہرست ہے کہ تم لوگ نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی اتباع کرو گے، اور قرآن پر بھی عمل کرو گے۔ یہ مضمون پہلے بھی گذر چکا ہے مزید تاکید کے لیے یہاں اسے دہرایا گیا ہے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے کبر و عناد میں ان کی زیادتی، اور بلیغ دعوت سے ان کا عدم استفادہ بیان کیا ہے کہ جوں جوں قرآن کریم آپ پر اترتا جائے گا، ان کا کفر و عناد بڑھتا جائے گا آیت 64 میں بھی یہ بات گذر چکی ہے کہ مؤمنین تو قرآن کریم سے ایمان، عمل صالح اور علم نافع حاصل کرتے ہیں، اور کافر جو مسلمانوں سے حسد کرتے ہیں کفر و طغیان میں بڑھتے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ بنی اسرائیل کی آیت 82 میں فرمایا ہے ۔ کہ یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں، مؤمنوں کے لیے تو سراسر شفا اور رحمت ہے، ہاں ظالموں کو بجز نقصان کے کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا۔