وَإِذَا نَادَيْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ اتَّخَذُوهَا هُزُوًا وَلَعِبًا ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُونَ
اور جب تم نماز کے لئے پکارتے ہو تو وہ اسے ہنسی کھیل ٹھرا لیتے ہیں (١) یہ اس واسطے کہ بے عقل ہیں۔
81۔ اس میں کفار و مشرکین کی اسلام سے دشمنی اور اس کا مذاق اڑانے کی ایک دوسری شکل کو بیان کیا گیا ہے کہ مسلمان جب نماز کے لیے اذان دیتا ہے، تو وہ لوگ اس سے نقالی کرتے ہیں اور اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اس بارے میں امام احمد، محمد بن اسحاق اور ابن جریر وغیرہم نے بعض نصاری اور مشرکین کے واقعات بیان کیے ہیں جنہوں نے اذان کا مذاق اڑایا تھا، اور وہ لوگ اللہ کی گرفت میں آگئے تھے، کیونکہ یہ شیطان کے متبعین کی صفت ہے، بخاری و مسلم کی روایت ہے کی شیطان اذان سن کر گوز کرتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سن پائے اور اذان ختم ہونے کے بعد پھر واپس آجاتا ہے۔ الحدیث۔ امام زہری کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اذان کا ذکر قرآن کریم میں کیا ہے اور یہ آیت پڑھی۔ زمخشری نے لکھا ہے یہ آیت دلیل ہے کہ اذان نص قرآن سے ثابت ہے۔