وَكَيْفَ يُحَكِّمُونَكَ وَعِندَهُمُ التَّوْرَاةُ فِيهَا حُكْمُ اللَّهِ ثُمَّ يَتَوَلَّوْنَ مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا أُولَٰئِكَ بِالْمُؤْمِنِينَ
(تعجب کی بات ہے کہ) وہ کیسے اپنے پاس تورات ہوتے ہوئے جس میں احکام الٰہی ہیں تم کو منصف بناتے ہیں پھر اس کے بعد بھی پھرجاتے ہیں، دراصل یہ ایمان و یقین والے ہیں ہی نہیں۔
59۔ یہود کی اس بات پر اظہار تعجب ہے کہ وہ رسول اللہ (ﷺ) پر ایمان نہ لانے کے باوجود ایک خاص مقصد کے لیے انہیں فیصل قرار دیتے ہیں۔ اگر ان کا مقصد اللہ کے حکم پر عمل کرنا ہوتا تو وہ حکم تورات میں پہلے سے موجود ہے۔ تورات میں اس خاص حکم کا پایا جانا اس بات کے منافی نہیں ہے کہ اس میں بہت سی تحریف کردہ باتیں بھی موجود ہیں۔ اسے تورات تو عرف عام یا اس کی اصل کے اعتبار سے یا اس اعتبار سے کہا گیا کہ اس میں حقیقی تورات کی بہت سی باتیں موجود ہیں۔