يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًا مِّمَّا كُنتُمْ تُخْفُونَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ ۚ قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللَّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ
اے اہل کتاب! یقینًا تمہارے پاس ہمارا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آچکا جو تمہارے سامنے کتاب اللہ کی بکثرت ایسی باتیں ظاہر کر رہا ہے جنہیں تم چھپا رہے تھے (١) اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے، تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے نور اور واضح کتاب آچکی ہے۔ (٢)
36۔ آیت 15، 16 میں اللہ تعالیٰ نے یہود و نصاری کے حال پر رحم کھاتے ہوئے انہیں دین اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دی ہے، اور کہا ہے کہ بہت سی باتیں جو تم لوگ چھپاتے تھے، مثال کے طور پر محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی بعثت، تورات میں رجم والی آیت، اور نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے بارے میں عیسیٰ (علیہ السلام) کی بشارت، تو اب ہمارے رسول بذریعہ وحی وہ باتیں بیان کر رہے ہیں، اور بہت سی باتوں کو نہیں بیان کرتے ہیں تاکہ تمہاری حد سے زیادہ فضیحت نہ ہوجائے، دیکھو، تمہارے پاس اللہ کی طرف سے نور اور کھلی کتاب آگئی ہے، جس کے ذریعہ اللہ اپنی رضا کے طلب گاروں کی آخرت کے عذاب سے سلامتی کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور کفر کی تاریکی سے نکال کر نور ایمان کی توفیق دیتا ہے، اور دین حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔