سورة المآئدہ - آیت 14

وَمِنَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۚ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللَّهُ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو اپنے آپ کو نصرانی کہتے ہیں (١) ہم نے ان سے بھی عہد و پیمان لیا، انہوں نے بھی اس کا بڑا حصہ فراموش کردیا جو انہیں نصیحت کی گئی تھی، تو ہم نے بھی ان کے آپس میں بغض اور عداوت ڈال دی جو تا قیامت رہے گی (٢) اور جو کچھ یہ کرتے تھے عنقریب اللہ تعالیٰ انہیں سب بتا دے گا،

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

35۔ نصاری کا حال بھی یہود سے کچھ زیادہ مختلف نہ تھا۔ اللہ نے ان سے بھی عہد و پیمان لیا تھا کہ وہ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائیں گے، اور اس کی شریعت پر عمل کریں گے، لیکن انہوں نے بہت سے احکام الہی کو قصداً فراموش کردیا جس کے نتیجہ میں اللہ نے دنیا میں انہیں یہ سزا دی کہ وہ آپس میں عداوت اور بغض و حسد کرنے لگے۔ مختلف جماعتوں میں بٹ گئے اور ان کی آپس کی عداوت انتہا کو پہنچ گئی، اور ان کا یہ حال قیامت تک رہے گا، اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انہیں ان کے شر و فساد اور ان کے برے کرتوتوں کی خبر دے گا، اور ان کی روحوں کی خباثت اور بد اعمالیوں کے مطابق انہیں بدلہ دے گا۔