لَّن يَسْتَنكِفَ الْمَسِيحُ أَن يَكُونَ عَبْدًا لِّلَّهِ وَلَا الْمَلَائِكَةُ الْمُقَرَّبُونَ ۚ وَمَن يَسْتَنكِفْ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ إِلَيْهِ جَمِيعًا
مسیح (علیہ السلام) کو اللہ کا بندہ ہونے میں کوئی ننگ و عار نہیں یا تکبر و انکار ہرگز ہو ہی نہیں سکتا اور ان مقرب فرشتوں کو (١) اس کی بندگی سے جو بھی دل چرائے اور تکبر و انکار کرے اللہ تعالیٰ ان سب کو اکٹھا اپنی طرف جمع کرے گا۔
158۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے عیسیٰ (علیہ السلام) کے لیے عیسائیوں کے باطل عقیدہ کے برعکس عظیم شہادت ہے کہ انہیں اللہ کا بندہ ہونے سے کب انکار ہوسکتا ہے، اللہ کے لیے عبودیت تو وہ عزت و شرف ہے جس پر انہیں ناز ہے، یہی شہادت اللہ تعالیٰ نے مقرب فرشتوں کے لیے بھی دی ہے کہ انہیں بھی اللہ کے لیے اپنی عبودیت پر ناز ہے۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ جو اللہ کی عبادت سے منہ موڑے گا اور کبر و غرور سے کام لے گا، تو اللہ انہیں قیامت کے دن حسب و عدہ جمع کرے گا اور ان کے بارے میں اپنا عادلانہ فیصلہ صادر فرمائے گا۔