سورة النسآء - آیت 165

رُّسُلًا مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم نے انہیں رسول بنایا، خوشخبریاں سنانے والے اور آگاہ کرنے والے (١) تاکہ لوگوں کی کوئی حجت اور الزام رسولوں کے بھیجنے کے بعد اللہ تعالیٰ پر رہ نہ جائے (٢) اللہ تعالیٰ بڑا غالب اور بڑا با حکمت ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

153۔ اس میں انبیائے کرام کی بعثت کا مقصد بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس لیے مبعوث کیا تاکہ وہ ایمان والوں کو جنت کی خوشخبری دیں اور کافر کو عذاب نار سے ڈرائیں، تاکہ قیامت کے دن انسانوں کے پاس اللہ کے سامنے احتجاج کرنے کے لیے کوئی بہانا باقی نہ رہے، کہ اے اللہ تو نے ہماری ہدایت کے لیے رسول کیوں نہیں بھیجا تھا۔ صحیحین میں عبداللہ بن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی کو (بندوں کا) معذرت کرنا پسند نہیں، اسی لیے اس نے جنت کی خوشخبری دینے اور جہنم سے ڈرانے کے لیے انبیاء مبعوث کیے، تاکہ لوگ انبیاء کی تعلیمات کو اپنا کر اور اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر اللہ کی رضا کے حقدار بن جائیں۔