مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ
(خواہ) وہ جن میں سے ہو یا انسان میں سے (١)
(6)اور امام احمد نے ابو ذر غفاری (رض) سے روایت کی ہے کہ میں رسول اللہ (ﷺ) کے پاس مسجد میں آیا اور بیٹھ گیا، تو آپ نے فرمایا :” اے ابو ذر ! کیا تم نے نماز پڑھی؟“ میں نے کہا : نہیں آپ نے کہا ” اٹھو اور نماز پڑھو“ ابوذر کہتے ہیں کہ میں نے اٹھ کر نماز پڑھی پھر بیٹھ گیا تو آپ (ﷺ) نے کہا ” اے ابو ذر ! انسانوں اور جنوں کے شیاطین کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو“ تو میں نے کہا : یا رسول اللہ ! کیا انسانوں میں بھی شیاطین ہوتے ہیں؟ آپ نے فرمایا :” ہاں“ اور حسن بصری کا قول ہے : جنوں کا شیطان لوگوں کے سینوں میں وسوسہ پیدا کرتا ہے، لیکن انسانوں کا شیطان تو کھل کر سامنے سے آتا ہے اور قتادہ کہتے ہیں کہ شیاطین جنوں میں بھی ہوتے ہیں اور انسانوں میں بھی، پس تم جنوں اور انسانوں کے شیاطن سے اللہ کی پناہ مانگتے رہو۔ اختتامیہ: والحمد للہ رب العالمین اولاواخرا و ظاہرا وباطنا اللہ رب العالمین کا شکر ہے کہ محض اس کی توفیق سے آج بروز جمعرات بوقت صبح مطابق ٨ محرم الحرام ١٤٢١ ھ یہ تفسیر مکمل ہوگئی۔ اے میرے اللہ ! تو نے جس طرح مجھے اس کی تکمیل کی توفیق ارزانی بخشی ہے، مجھ پر یہ بھی احسان کر کہ اسے قبول فرما لے، اسے میرے لئے ذخیرہ آخرت بنا دے اور اس کی تحریر و تالیف میں میں نے جو محنت و مشقت اٹھائی ہے، اس کا دونوں جہان میں مجھے اچھا سے اچھا بدلہ دے۔ آمین میرے اللہ ! تو میری اس تفسیر کو قبول عام عطا فرمایا اور جب تک آفتاب و ماہتاب گردش میں رہیں تو اسے مسلمانوں کے درمیان مفید و نافع بنا کر باقی رکھ میرے مولیٰ! تو اس نیک کام کو محض اپنی رضا کے لئے بنا دے اور اگر میرے دل میں کبھی کوئی ایسی بات گزری جو اخلاص کے خلاف تھی، یا اس تفسیر میں میرے قلم نے کوئی ایسی بات لکھ دی ہے جو تیری مراد کے مطابق نہیں ہے، تو مجھے معاف کر دے، میں نے وہی لکھا ہے جسے حق سمجھا ہے، اس لئےاگر کوئی غلطی ہوگئی ہے تو اسے تو معاف کر دے اور اسے قبول فرما لے۔ اے خالق کون و مکان ! میں تیری ان گنت تعریف بیان کرتا ہوں اور اس احسان عظیم پر تیرا بے شمار شکر ادا کرتا ہوں اور درود و سلام بھیجتا ہوں تیرےرسول پر، ان کی آل پر، اور ان کے اصحاب کرام پر۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج بروز جمعہ بعد نماز عصر مطابق ٨ جمادی الاولی ١٤٢١ ھ بمقام حرم مکی اس کی طباعت کی تصحیح کا کام بھی مکمل ہوگیا۔