قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ
آپ کہہ دیجئے! کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ میں آتا ہوں۔
(1)اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے سینوں میں وسوسہ پیدا کرنے والے شیطان کے شر سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی ہے اور یہ چیز ان چاروں چیزوں سے زیادہ خطرناک ہے جن کے شر سے پناہ مانگنے کی تعلیم سورۃ الفلق میں دی گئی ہے، اس لئے کہ شیطان ہی (چاہے وہ جنوں کا شیطان ہو یا انسانوں کا) تمام برائیوں کی جڑ اور ان کا منبع ہے وہی لوگوں کے دلوں میں وسوسہ پیدا کرتا ہے ان کی نگاہوں میں برائیوں کو خوبصورت بنا دیتا ہے اور ان کو کر گزرنے کے لئے ان کے ارادوں کو مہمیز لگاتا ہے اور بھلائی کے کام کرنے سے ان کی ہمت کو پست بناتا ہے اور نیکی کے کاموں کو ان کی نگاہوں میں بدشکل بنا کر پیش کرتا ہے ، اور شیطان اپنے اس کام میں ہر وقت لگا رہتا ہے ہمہ دم وسوسہ پیدا کرتا رہتا ہے اور جب بندہ مومن اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور اس کے ذریعہ شیطان کے وسوسہ سے پناہ مانگتا ہے تو شیطان فوراً پیچھے ہٹ جاتا ہے اس لئے آدمی کو چاہئے کہ اللہ سے مدد اور شیطان کے وسوسے سے اس کی پناہ مانگتا رہے، جو تمام انسانوں کا رب ہے، ان کا حقیقی بادشاہ ہے، اور ان کا تنہا معبود ہے۔ اس کے سوا کوئی رب نہیں اور نہ اس کے سوا کوئی بادشاہ ہے اور نہ کوئی معبود حقیقی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ میں لوگوں کے رب کی جناب میں پناہ لیتا ہوں۔