وَامْرَأَتُهُ حَمَّالَةَ الْحَطَبِ
اور اس کی بیوی بھی (جائے گی) جو لکڑیاں ڈھونے والی ہے (١)
(4/5)اور اس کی بیوی (ام جمیل) جو زبردست چغل خور تھی، لوگوں کے درمیان آگ لگاتی پھرتی تھی، جیسا کہ مجاہد عکرمہ اور قتادہ نے کہا ہے اور نبی کریم (ﷺ) کی راہ میں کانٹے بچھاتی تھی، قیامت کے دن اس کے گردن میں مونج کی رسی بندھی ہوگی جس کے ذریعہ اسے جہنم میں گھسیٹا جائے گا۔ ضحاک کہتے ہیں کہ ام جمیل نبی کریم (ﷺ) کو غریبی اور محتاجی کا عار دلاتی تھی اور خود اپنی گردن میں رسی باندھ کر لکڑیاں ڈھوتی تھی جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے اس کی گردن گھونٹ دی اور اسے ہلاک کردیا اور آخرت میں اس کی گردن میں آگ کی ایک رسی بندھی ہوگی مجاہد اور عروہ بن الزبیر کہتے ہیں کہ وہ آگ کی ایک زنجیر ہوگی جو روز قیامت اس کے منہ سے داخل کی جائے گی اور اس کی سرین سے نکال دی جائے گی، سعید بن المسیب کہتے ہیں کہ ام جمیل کے پاس ایک قیمتی ہار تھا اس نے کہا کہ لات و عزی کی قسم ! میں اسے ضرور محمد کی دشمنی پر خرچ کروں گی قیامت کے دن اس ہار کے ذریعہ اسے عذاب دیا جائے گا۔ فائدہ : جب یہ سورت نازل ہوئی، اس وقت ابولہب اور اس کی بیوی دونوں زندہ تھے اور اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں خبر دی کہ وہ ضرور جہنم میں عذاب دیئے جائیں گے، یعنی وہ اسلام نہیں لائیں گے اور ان کی موت کفر پر ہوگی، چنانچہ ایسا ہی ہوا دونوں حالت کفر میں ہلاک ہوگئے، یہ بات اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک بڑی نشانی ہے کہ علام الغیوب نے اس سورت میں ان کے بارے میں جیسی خبر دی ویسا ہی ہوا۔