سورة قریش - آیت 1
لِإِيلَافِ قُرَيْشٍ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
قریش کے مانوس کرنے کے لئے
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(1)عربی زبان میں ” ایلاف“ کا معنی کسی چیز کا عادی ہونا ہے، بہت سے مفسرین کا خیال ہے کہ ﴿ لِإِيلَافِ میں جارو مجرور کا تعلق اس سے پہلی و الی سورت یعنی سورۃ الفیل سے ہے اور مفہوم یہ ہے کہ ہم نے اصحاب فیل کے ساتھ جو کچھ کیا، اس لئے کیا تاکہ اہل قریش یمن و شام کے سفر کے عادی رہیں اور بے خوف و خطر سفر کرتے رہیں، قریش پر ہمارا یہ احسان تھا چنانچہ اہل قریش جب تجارت کے لئے مکہ سے باہر جاتے تو کوئی قبیلہ ان پر حملہ نہیں کرتا تھا، قبائل عرب کہتے تھے کہ یہ لوگ اللہ کے گھر والے ہیں انہیں چھیڑ کر کوئی اللہ سے عداوت نہ کرے اور ان کے اس عقیدے کی توثیق اللہ تعالیٰ نے اصحاب فیل کے واقعے سے کردی کہ جب ابرہہ حبشی خانہ کعبہ کو گرانے کے لئے آیا تو اللہ نے اسے ہلاک کردیا۔