سورة العلق - آیت 7

أَن رَّآهُ اسْتَغْنَىٰ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس لئے کہ وہ اپنے آپ کو بے پرواہ (یا تونگر) سمجھتا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو انسان ایمان اور معرفت الٰہی کی دولت سے محروم ہوتا ہے، جب اللہ تعالیٰ اسے مال و دولت اور حکومت و سلطنت سے نوازتا ہے، تو وہ اس غلط فہمی میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ اب وہ کسی کا محتاج نہیں اور رب العالمین کو یکسر بھول جاتا ہے، طغیان و سرکشی پر آمادہ ہوجاتا ہے، کبر و ظلم اس کی صفت بن جاتی ہے، کمزوروں کو حقیر سمجھنا اور دوسروں کا مذاق اڑانا اس کا شیوہ بن جاتا ہے۔