إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا
اسے اللہ تعالیٰ قطعًا نہ بخشے گا کہ اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جائے ہاں شرک کے علاوہ گناہ جس کے چاہے معاف فرما دیتا ہے اور اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا۔
114۔ اس آیت کریمہ کی تفسیر آیت 48 میں گذر چکی ہے، تکرار سے مقصود یا تو شرک کی خطرناکیوں کی مزید تاکید ہے، یا طعمہ کے قصہ کی تکمیل، جو مرتد ہو کر مشرکوں سے جا ملا اور حالت شرک میں ہی مر گیا۔ ترمذی نے علی بن ابی طالب (رض) کا قول نقل کیا ہے کہ پورے قرآن میں اس آیت سے زیادہ میرے نزدیک اور کوئی آیت محبوب نہیں ہے اور وجہ بظاہر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں امید دلائی ہے کہ وہ شرک کے علاوہ تمام گناہوں کو جس کے لیے چاہے گا معاف کردے گا