وَتَأْكُلُونَ التُّرَاثَ أَكْلًا لَّمًّا
اور (مردوں کی) میراث سمیٹ سمیٹ کر کھاتے ہو۔ (١)
(19)اور وارث بچوں اور عورتوں کا مال اپنے مال کے ساتھ ملا کر پورا ہڑپ جاتے ہو اور ڈکار بھی نہیں لیتے ہو ابن زید کا قول ہے کہ کفار قریش عورتوں اور چھوٹےبچوں کو وراثت کا حصہ نہیں دیتے تھے پھر انہوں نے سورۃ النساء آیت (127) پڑھی ﴿وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ ۖ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْوِلْدَانِ Ĭ ” آپ سے عورتوں کے بارے میں حکم دریافت کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ خود اللہ ان کے بارے میں حکم دے رہا ہے اور قرآن کی وہ آیتیں جو تم پر ان یتیم لڑکیوں کے بارے میں پڑھی جاتی ہیں جنہیں ان کا مقرر حق تم نہیں دیتے اور انہیں اپنے نکاح میں لانے کی رغبت رکھتے ہو، اور کمزور بچوں کے بارے میں“ ۔