وَمَن يُهَاجِرْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَجِدْ فِي الْأَرْضِ مُرَاغَمًا كَثِيرًا وَسَعَةً ۚ وَمَن يَخْرُجْ مِن بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
جو کوئی اللہ کی راہ میں وطن چھوڑے گا، وہ زمین میں بہت سی قیام کی جگہیں بھی پائے گا اور کشادگی بھی (١) اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف نکل کھڑا ہوا، پھر اسے موت نے آ پکڑا تو بھی یقیناً اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ثابت ہوگیا (٢)، اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔
105۔ اس آیت کریمہ میں ہجرت کی ترغیب دلائی گئی ہے، اور یہ بیان ہوا ہے کہ مؤمن جب اپنے گھر سے اپنے دین کی حفاظت کی خاطر ہجرت کی نیت کر کے نکل پڑتا ہے، تو اللہ کی سرزمین میں اسے سر چھپانے کی جگہ مل ہی جاتی ہے، اور روزی بھی ملتی ہے، اور یہ کہ ہجرت کرتے ہوئے منزل مقصود پر پہنچنے سے پہلے اگر اس کی موت آجاتی ہے تو اس کے لیے ہجرت کا اجر و ثواب لکھ دیا جاتا ہے، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ عمل کا دار و مدار نیت پر ہے اس آیت کے سبب نزول کے بارے میں ابن ابی حاتم اور ابو یعلی وغیرہ نے سند جیّد کے ساتھ ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ حمزہ بن جندب اپنے گھر سے ہجرت کی نیت سے نکلے، اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے پاس پہنچنے سے پہلے ہی انکا انتقال ہوگیا ، تو یہ آیت نازل ہوئی۔ امام احمد نے عبداللہ بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ میں نے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )سے سنا ہے کہ جو شخص اپنے گھر سے ہجرت کی نیت سے نکلا، اور اپنی سواری سے گر کر مر گیا، تو اس کا اجر اللہ کے نزدیک ثابت ہوگیا