وَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُوا فَتَكُونُونَ سَوَاءً ۖ فَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ أَوْلِيَاءَ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ ۖ وَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
ان کی تو چاہت ہے کہ جس طرح کے کافر وہ ہیں تم بھی ان کی طرح کفر کرنے لگو اور پھر سب یکساں ہوجاؤ، پس جب تک یہ اسلام کی خاطر وطن نہ چھوڑیں ان میں سے کسی کو حقیقی دوست نہ بناؤ (١) پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو انہیں پکڑو (٢) اور قتل کرو جہاں بھی ہاتھ لگ جائیں (٣) خبردار ان میں سے کسی کو اپنا رفیق اور مددگار نہ سمجھ بیٹھنا۔
گذشتہ آیت میں مذکور منافقین کی یہاں مزید تفصیل بیان کی جا رہی ہے، کہ وہ تمنا کرتے ہیں کہ ان کی طرح تم لوگ بھی کافر ہوجاؤ، اور کفر و گمراہی میں ان کے برابر ہوجاؤ، اس لیے تم انہیں دوست نہ بناؤ، یہاں تک کہ وہ اللہ کی راہ میں دار الکفر سے ہجرت کر جائیں، اور تمہیں ان کے ایمان کا یقین ہوجائے، اور اگر وہ ہجرت کرنے سے انکار کریں، تو اگرچہ وہ اسلام کا اظہار کریں، ان کے ساتھ کافروں جیسا برتاؤ کرو، کیونکہ دار الکفر چلے جانے کے بعد ان کا کفر کھل کر سامنے آگیا، اس لیے انہیں گرفتار کرو، اور حل و حرم جہاں پاؤ انہیں قتل کرو، اور انہیں اپنا دوست اور مددگار نہ بناؤ