وَجَنَّاتٍ أَلْفَافًا
اور گھنے باغ (بھی اگائیں (١)
(16)اور گھنے درختوں کو پیدا کریں جن کی ڈالیں آپس میں گتھی ہوتی ہیں اور جن سے مختلف الانواع پھل پیدا ہوتے ہیں۔ یہ تمام چیزیں دلیل ہیں کہ ان کا خالق ایسی قدرت والا ہے جس سے بڑھ کر کوئی قدرت نہیں اور ایسا علیم ہے جس کا علم ہر چیز کو محیط ہے ، اور ایسا حکیم ہے جس کا کوئی فعل حکمت سے خالی نہیں ہے،اور ایسا رحیم ہے جس کی رحمت اس کی تمام مخلوق کے لئے عام ہے، توجو اللہ ایسی قدرت، ایسے علم اور ایسی حکمت و رحمت والا ہے، اس کے بارے میں نادان منکرین آخرت کیسے گمان کرتے ہیں کہ وہ انسانوں کو دوبارہ زندہ نہیں کرے گا اور انہیں ان کے اچھے اور برے اعمال کا بدلہ نہیں دے گا، یہ کیسی نامعقول سی بات ہے کہ ظالم و مجرم اس دنیا میں دندناتے پھریں، جو چاہیں کریں اور کوئی دوسری زندگی نہ ہو جہاں انہیں ان کے کرتوتوں کا بدلہ ملے۔ یقیناً ایک دوسری زندگی ہے، جس میں انسانوں کا خالق و مالک ان سے حساب لے گا اور انہیں جزا و سزا دے گا۔