ذَرْنِي وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِيدًا
مجھے اور اسے چھوڑ دے جسے میں نے اکیلا پیدا کیا ہے (١)
(11)مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ آیتیں ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئی تھیں، جس کا دین حق سے عناد، اور اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت حد سے تجاوز کرگئی تھی اس واقعہ کو محمد بن اسحاق نے تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ولید بن مغیرہ نے جو بڑی عمر کا آدمی تھا، اہل قریش سے کہا کہ حج کا موسم آرہا ہے، قبائل عرب کے وفود آئیں گے اور محمد کے دعوئے نبوت کی خبر ان کو پہنچی چکی ہے، اس لئے تم سب کسی ایک بات پر متفق ہوجاؤ جو اس کے بارے میں تم لوگ وفود عرب سے کہو گے لوگوں نے کہا کہ ہم لوگ محمد کو کاہن بتائیں گے، تو اس نے موافقت نہیں کی، لوگوں نے کہا ہم اسے مجنون کہیں گے شاعر کہیں گے اور جادوگر کہیں گے، اس نے کسی رائے سے اتفاق نہیں کیا، بالآخر اس نے خود ہی کہا کہ مناسب تر بات یہی ہے کہ ہم اسے جادوگر کہیں گے، جو اپنے جادو کے ذریعہ آدمی، اس کے باپ، اس کے بھائی، اس کی بیوی، اور اس کے خاندان والوں کے درمیان تفریق کرا دیتا ہے، چنانچہ سب اسی رائے پر متفق ہوگئے اور قبائل عرب میں سے کوئی قبیلہ ان کے پاس سے گذرتا تو اسے کہتے کہ محمد کی بات نہ سننا، وہ جادوگر ہے، وہ تمہیں مسحور کر دے گا تو ولید کے بارے میں یہ آیتیں نازل ہوئیں، اور اللہ تعالیٰ نے اس کی ایسی مذمت بیان کی جیسی کسی کی نہیں کی معلوم ہوا کہ جو بھی حق سے عناد رکھے گا اور اس کی مخالفت کرے گا، اسے اللہ تعالیٰ میں رسوا کرے گا اور آخرت میں اسے بدترین عذاب میں مبتلا کرے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے میرے نبی ! جس شخص کو میں نے اس کی ماں کے بطن میں تنہا پیدا کیا، نہ اسکے پاس مال تھا اور نہ اولاد تھی اس کو میرے لئے چھوڑ دیجیے، اس سے آپ کا انتقام لینے کے لئے میں کافی ہوں۔