وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ
اور اپنے رب کی راہ میں صبر کر۔
(7)اور دعوت اسلامیہ کی راہ میں آپ کو مخالفین کی جانب سے جو تکلیف پہنچتی ہے اس پر اپنے رب کی رضا مندی کی نیت سے صبر کیجیے۔ مذکورہ بالا آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو جن باتوں کا حکم دیا، ان تمام پر آپ نے عمل کیا، لوگوں کو عذاب آخرت سے ڈرایا، قرآن کریم کی صریح اور واضح آیتیں پڑھ کر ان کے سامنے تمام مقاصد الٰہیہ کو بیان کیا، اللہ کی عظمت و کبریائی بیان کی، اور مخلوق کو رب العالمین کی تعظیم کی دعوت دی، اپنے ظاہری اور باطنی تمام اعمال کو گندگیوں اور آلودگیوں سے یکسر پاک رکھا، بتوں، گناہوں اور برے اخلاق سے ہمیشہ دور رہے۔ اللہ تعالیٰ کے بعد آپ نے لوگوں پر احسان عظیم کیا اور ان سے کسی بدلہ کی امید نہیں رکھی، اور آپ (ﷺ) نے اپنے رب کی رضا کی خاطر زندگی بھر اس کی بندگی کی، گناہوں سے پرہیز کیا اور دعوت کی راہ میں جو تکلیف بھی پہنچی اسے برداشت کیا اور اس باب میں اولوالعزم انبیاء و رسل پر فوقیت لے گئے۔