سورة القلم - آیت 33

كَذَٰلِكَ الْعَذَابُ ۖ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

یوں ہی آفت آتی ہے (١) اور آخرت کی آفت بہت ہی بڑی ہے کاش انہیں سمجھ ہوتی (١)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(33) کفارقریش کا حال بھی باغ والوں کے حال کے مشابہ ہے، انہیں اللہ نے نعمت دی، پھر ان کے کفر وطغیان کی وجہ سے اسے سلب کرلیا، تو کیا اہل مکہ اس واقعہ سے عبرت حاصل کریں گے اور اللہ کے حضور اپنے کفر و شرک سے تائب ہو کر اس کے نیک بندے بن جائیں گے،تاکہ اللہ تعالیٰ انہیں معاف کر دے اور دوبارہ اپنی نعمتوں سے نوازے؟ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کافروں اور سرکشوں کو اللہ کا عذاب اسی طرح اچانک اپنی گرفت میں لے لیتا ہے اور آخرت میں انہیں جو عذاب دیا جائے گا وہ تو بڑا ہی درد ناک ہوگا، کاش اہل مکہ اس بات کو سمجھ لیتے اور اپنے گناہوں سے تائب ہو کر دائرہ اسلام میں داخل ہوجاتے۔