سورة النسآء - آیت 37

الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَيَكْتُمُونَ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۗ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو لوگ خود بخیلی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخیلی کرنے کو کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے جو اپنا فضل انہیں دے رکھا ہے اسے چھپا لیتے ہیں ہم نے ان کافروں کے لئے ذلت کی مار تیار کر رکھی ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

44۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے بخیلوں کی مذمت کی ہے کہ خود بھی بخل کرتے ہیں، اور لوگوں کو بھی بخل کی تلقین کرتے ہیں، اور اللہ نے انہیں جو نعمتِ مال دی ہے اسے چھپاتے ہیں، ان پر نعمت کا اثر ظاہر ہی نہیں ہوتا، آیت کے آخر میں اللہ نے فرمایا کہ ہم نے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب تیار کر کھا ہے۔ یہ گویا اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ بخل کافروں کی صفت ہے، چنانچہ بعض لوگوں نے کہا کہ یہ آیت یہود مدینہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی، اور یہ ساری صفات انہی کے اندر پائی جاتی تھیں۔ وہ بخیل بھی ہوتے تھے، اور انصار کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے منع کرتے تھے اور کہتے تھے کہ اگر خرچ کرو گے تو فقیر ہوجاؤ گے۔