سورة التحريم - آیت 12

وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَاتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِ وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور (مثال بیان فرمائی) مریم بنت عمران کی (١) جس نے اپنے ناموس کی حفاظت کی پھر ہم نے اپنی طرف سے اس میں جان پھونک دی اور (مریم) اس نے اپنے رب کی باتوں (٢) اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور عبادت گزاروں میں تھی۔ (٣)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

آیت (12) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس نے اہل ایمان کے لئے مریم بنت عمران کی مثال بھی بیان کی ہے، جنہوں نے فجور وزنا سے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی، اور عفت و پاکدامنی کی اعلیٰ ترین مثال بن کر دنیا میں رہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے ان کے جسم میں اپنی روح پھونک دی، یعنی جبرئیل (علیہ السلام) نے ان کے گریبان میں پھونک ماری، تو اس کا اثر ان کے جسم کے اندر سرایت کر گیا، جس کے زیر اثر عیسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے۔ مریم نے اپنے رب کی جانب سے نازل شدہ صحائف اور کتابوں کی تصدیق کی، ان کا علم حاصل کیا اور ان کے مطابق عمل کیا، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ان کی ان صفات کا ذکر کر کے ان کی تعریف کی، نیز فرمایا کہ وہ اللہ کی بڑی نیک بندی تھیں، ہر وقت اپنے رب کی بندگی میں لگی رہتی تھیں، اور ہر آن اپنے رب کے لئے ان پر خشوع و خضوع طاری رہتا تھا۔ صحیحین میں ابو موسیٰ اشعری (رض) سے مروی ہے، نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا کہ مردوں میں بہت سے لوگ باکمال ہوئے، لیکن عورتوں میں صرف تین عورتیں باکمال ہوئیں، فرعون کی بیوی آسیہ، مریم بنت عمران اور خدیجہ بنت خویلد اور عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام انواع و اقسام کے کھانوں پر وباللہ التوفیق