سورة التغابن - آیت 9

يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ الْجَمْعِ ۖ ذَٰلِكَ يَوْمُ التَّغَابُنِ ۗ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَيُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جس دن تم سب کو اس جمع ہونے کے دن (١) جمع کرے گا وہی دن ہے ہار جیت کا (٢) اور جو شخص اللہ پر ایمان لا کر نیک عمل کرے اللہ اس سے اس کی برائیاں دور کر دے گا اور اسے جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(9) اس آیت کریمہ کا تعلق اوپر والی دونوں آیتوں سے ہے، جن میں بیان کیا گیا ہے کہ روز قیامت انسان کو اس کے اعمال کی خبر دی جائے گی، قیامت کی مزید تفصیل یہاں بیان کی گئی ہے کہ اس دن اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کو جمع کرے گا جو ابتدائے آفرنیش سے دنیا کے ختم ہونے تک دنیا میں پائے گئے اور اس دن کی ایک صفت یہ ہوگی کہ اہل جنت، جنت میں اپنے مقامات کے علاوہ، ان مقامات کو بھی پائیں گے جو اہل جہنم کے لئے مخصوص تھے اگر وہ اہل جنت میں سے ہوتے اور اہل جہنم، جہنم میں اپنی جگہوں کے علاوہ ان جگہوں میں بھی عذاب دیئے جائیں گے جو اہل جنت کے لئے مخصوص تھے، اگر وہ۔ العیاذ باللہ۔ اہل جہنم میں سے ہوتے۔ نبی کریم (ﷺ) کی صحیح حدیث ہے کہ جب کوئی بندہ جنت میں داخل کیا جائے گا تو اسے اس کی جہنم میں مخصوص جگہ دکھائی جائے گی، جس میں اگر وہ برے اعمال کرتا تو داخل کیا جاتا تاکہ اللہ کا مزید شکر ادا کرے اور جب کوئی بندہ جہنم میں داخل کیا جائے گا تو اسے اس کی جنت میں مخصوص جگہ دکھائی جائے گی جس میں اگر وہ اچھے اعمال کرتا تو داخل کیا جاتا، تاکہ اس کی حسرت ویاس میں اضافہ ہو۔ روز قیامت کی یہی وہ صفت ہے جس کی وجہ سے اسے یہاں ” یوم تغابن“ کہا گیا ہے، یعنی ایسا دن جس میں لوگ ایک دوسرے کو نقصان پہنچائیں گے جیسے دنیا میں اہل تجارت ایک دوسرے کو خسارہ میں ڈالتے ہیں۔ آیت کے دوسرے حصہ : الآیۃ میں روز آخرت کے نجاح و فلاح اور سعادت و کامرانی کا سبب بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص اللہ پر ایمان لائے گا اور عمل صالح کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف کر دے گا اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان جنتوں میں اہل جنت ہمیشہ رہیں گے اور یہی وہ کامیابی ہے جس سے بڑھ کر کامیابی نہیں ہو سکتی، اس لئے کہ اہل جنت جہنم سے نجات پا جائیں گے جس میں داخل ہونے سے بڑھ کر انسان کی کوئی بدبختی نہیں ہو سکتی۔