وَأُخْرَىٰ تُحِبُّونَهَا ۖ نَصْرٌ مِّنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
اور تمہیں ایک دوسری (نعمت) بھی دے گا جسے تم چاہتے ہو وہ اللہ کی مدد اور جلد فتح یابی ہے، (١) ایمانداروں کو خوشخبری دے دو (٢)۔
(13)اور مذکورہ نعمتوں کے علاوہ ایک اور نعمت دے گا جسے وہ پسند کرتے ہیں، یعنی وہ مکہ کو فتح کریں گے اور اس کے بعد آس پاس کے دیگر شہروں اور علاقوں کو بھی فتح کریں گے اور اللہ کی نصرت و تائید انکے ساتھ ہوگی۔ صاحب محاسن التنزیل لکھتے ہیں، آیت (13) دلیل ہے یہ سورت فتح مکہ سے کچھ ہی دن قبل نازل ہوئی تھی اور مقصود مؤمنوں کو ان کے دشمنوں کے خلاف قتال پر ابھارنا، ان کی ہمت افزائی کرنی اور میدان جہاد میں ثابت قدم رہنے کی نصیحت کرنی تھی، اسی لئے آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) سے کہا کہ آپ مؤمنوں کو خوشخبری دے دیجیے کہ اللہ نے ان سے جو وعدہ کیا ہے وہ پورا ہو کر رہے گا۔