وَإِن فَاتَكُمْ شَيْءٌ مِّنْ أَزْوَاجِكُمْ إِلَى الْكُفَّارِ فَعَاقَبْتُمْ فَآتُوا الَّذِينَ ذَهَبَتْ أَزْوَاجُهُم مِّثْلَ مَا أَنفَقُوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي أَنتُم بِهِ مُؤْمِنُونَ
اور اگر تمہاری کوئی بیوی تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اور کافروں کے پاس چلی جائے پھر تم اس کے بدلے کا وقت مل جائے (١) تو جن کی بیویاں چلی گئی ہیں انہیں ان کے اخراجات کے برابر ادا کر دو، اور اس اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔
(10) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر کوئی عورت مرتد ہو کر کافروں کے پاس چلی جائے اور کسی کافر سے شادی کرلے اور وہ کافر شوہر اس کا مہر اس کے پہلے مسلمان شوہر کو واپس نہ کرے اور بعد میں مسلمانوں کی ان کافروں سے جنگ ہوجائے، جس میں مسلمانوں کو مال غنیمت حاصل ہو، تو اس مسلمان شوہر کو اس میں سے وہ مال دے دیا جائے گا جو اس نے بطور مہر ادا کیا تھا۔ قتادہ کہتے ہیں کہ جن اصحاب رسول کی بیویاں مرتد ہو کر کافروں کے پاس چلی جاتی تھیں، اور پھر مال غنیمت حاصل ہوتا تھا تو ان لوگوں کو مجموعی مال غنیمت سے مہر کی رقم ادا کردی جاتی تھی، پھر باقی مال غنیمت کی تقسیم عمل میں آتی تھی آیت کے آخر میں اللہ نے فرمایا کہ اے اہل ایمان ! تم لوگ اس اللہ سے ڈرتے رہو جس پر ایمان لائے ہو، یعنی ایمان کے تقاضوں کو پورا کرتے رہو۔