فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا ۩
اب اللہ کے سامنے سجدے کرو اور (اسی کی) عبادت کرو (١)
(30) مشرکین مکہ کی زجر و توبیخ کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں سے کہا ہے کہ تم ان کی طرح نہ ہوجاؤ اور اپنے اللہ کا سجدہ کرو اس لئے کہ سجدہ ہی مقصود عبادت ہے، اسی کے ذریعہ بندہ اپنے خالق و مالک کے سامنے حقیقی خشوع و خضوع کا اظہار کرتا ہے، عبادت کی یہی وہ کیفیت ہے جس میں بندہ اپنے جسم کا سب سے معزز عضو، یعنی اپنی جبین نیاز زمین پر رکھ کر اپنے رب کے سامنے اظہار عاجزی کرتا ہے۔ آیت کے آخر میں اللہ نے انہیں عموم عبادت کا حکم دیا، جو ہر اس قول و عمل کو شامل ہے جسے اللہ پسند کرتا ہے۔ چنانچہ جب نبی کریم (ﷺ) نے کفار قریش کے مجمع عام کے سامنے اس سورت کی تلاوت کی اور آخر میں سجدہ کیا تو کفار بھی سجدہ میں گر گئے جیسا کہ اس سورت کی تفسیر کی ابتدا میں لکھا جا چکا ہے۔ وباللہ التوفیق