سورة الطور - آیت 40
أَمْ تَسْأَلُهُمْ أَجْرًا فَهُم مِّن مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
کیا تو ان سے کوئی اجرت طلب کرتا ہے کہ یہ اس کے تاوان سے بو جھل ہو رہے ہیں (١)۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(21) یہاں بھی استفہام، نفی کے معنی میں ہے، یعنی اے میرے نبی ! کیا آپ ان تک میری پیغام رسانی کے بدلے ان سے کوئی معاوضہ طلب کرتے ہیں، جس کے بوجھ تلے وہ دبے جا رہے ہیں اور اسلام قبول کرنے سے معذور ہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے، آپ تو بلا معاوضہ پوری کوشش کر رہے ہیں کہ وہ دائرہ اسلام میں آجائیں بلکہ آپ اپنے پاس سے انہیں مال دیتے ہیں، تاکہ ان کے دلوں میں ایمان راسخ ہوجائے۔