أَمْ عِندَهُمْ خَزَائِنُ رَبِّكَ أَمْ هُمُ الْمُصَيْطِرُونَ
یا کیا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں؟ (١) یا (ان خزانوں کے) یہ دروغہ ہیں۔ (٢)
(18) مشرکین مکہ نبی کریم (ﷺ) کی نبوت کا انکار کرتے تھے اور کہتے تھے کہ اللہ نے مکہ وطائف کے بڑے بڑے رؤساء کو چھوڑ کر محمد کو کیسے نبوت دے دی، اسی کافرانہ بات کی تردید کی جا رہی ہے کہ کیا آپ کے رب کی رحمت کے خزانے ان کے اختیار میں ہیں کہ وہ جسے چاہیں دیں اور جسے چاہیں محروم کردیں، اسی لئے وہ اللہ پر اعتراض کرتے ہیں کہ اس نے اپنے بندے اور رسول محمد (ﷺ) کو کیوں نبوت دے دی، حالانکہ وہ تو اللہ کی نگاہ میں نہایت ہی حقیر و ذلیل لوگ ہیں، ان کے اختیار میں تو ان کا اپنا نفع و نقصان بھی نہیں ہے۔ وہ اپنی طاقت کے بل بوتے پر اللہ کی بادشاہی اور اس کے اختیارات پر قابض نہیں ہوگئے ہیں کہ ایسی بات کرتے ہیں وہ تو نہایت ہی محتاج اور عاجز لوگ ہیں۔