سورة الطور - آیت 1
َالطُّورِ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
قسم ہے طور کی (١)
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(1) مندرجہ ذیل چھ آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے اپنی چند مخلوقات کی قسم کھا کر سننے والوں کے ذہنوں میں اس بات کی اہمیت بٹھانی چاہی ہے جس پر قسم کھائی ہے اور جس کا ذکر آیت (7) میں آیا ہے، یعنی عذاب جہنم جو یقینی امر ہے اور جو لوگ اس کے حقدار ہوں گے ان پر وہ عذاب ضرور نازل ہوگا، یہ ایک ایسی بات ہے، جس میں ذرہ برابر بھی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ ” طور“ سریانی زبان میں پہاڑ کو کہتے ہیں، اور بالعموم اس کا اطلاق ہرے بھرے پہاڑ پر ہوتا ہے صحرائے سیناء کے جس پہاڑ پر موسیٰ (علیہ السلام) رب العالمین سے ہم کلام ہوئے تھے، اسے ” طور سینا“ کہا جانے لگا ہے اور جو تجلی الٰہی کی تاب نہ لا کر ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا تھا۔