سورة الذاريات - آیت 21
وَفِي أَنفُسِكُمْ ۚ أَفَلَا تُبْصِرُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور خود تمہاری ذات میں بھی، تو کیا تم دیکھتے نہیں ہو۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(8) انسان کی تخلیق میں بھی بہت سی نشانیاں ہیں، جن میں غور و فکر آدمی کو خالق کائنات کے وجود اور اس کی وحدانیت کے اعتراف پر مجبور کرتا ہے، باپ کا نطفہ رحم مادر میں قرار پاتا ہے، پھر مختلف مراحل سے گذر کر بچہ پیدا ہوتا ہے، پھر بڑا ہوتا ہے، بوڑھا ہوتا ہے اور ایک دن دنیا سے رخصت ہوجاتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے قوت گویائی، قوت سماعت، قوت بینائی اور قوت عقل و احساس سے نوازتا ہے، اس کے جسم کا ہر عضو الگ الگ کام کرتا ہے اور پھر انسانوں کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں، رنگ و زبان اور عقل و کفر کے اعتبار سے دنیا میں بے شمار قسم کے لوگ ہوتے ہیں، ان تمام باتوں میں فکر و تدبر آدمی کو اس نتیجہ پر پہنچاتا ہے کہ ان کا خالق ضرور ہے جو قادر مطلق اور وحدہ لاشریک ہے۔