وَلَا يَحْزُنكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ ۚ إِنَّهُمْ لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا ۗ يُرِيدُ اللَّهُ أَلَّا يَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِي الْآخِرَةِ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
کفر میں آگے بڑھنے والے لوگ تجھے غمناک نہ کریں یقین مانو یہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہے کہ ان کے لئے آخرت کا کوئی حصہ عطا نہ کرے (١) اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔
118۔ اس آیت کا اور اس کے بعد آنے والی دونوں آیتوں کا تعلق بھی غزوہ احد ہی سے ہے، اس غزوہ کے بعد منافقین کا نفاق، کفار قریش اور یہود مدینہ کا کفر اور ان کی سازشیں کھل کر سامنے آگئیں، تو رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور صحابہ کو اس سے بڑی تکلیف ہوئی کہ ہزار جانفشانی کے باوجود یہ لوگ اسلام کیوں نہیں لاتے، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں تسلی دی کہ اگر وہ لوگ کفر میں بڑھے جا رہے ہیں تو آپ اس کا غم کیوں کرتے ہیں؟ وہ لوگ اللہ کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے، اللہ تو چاہتا ہے کہ آخرت میں انہیں کوئی کامیابی نصیب نہ ہو۔