سورة ق - آیت 16
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ ۖ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
ہم نے انسان کو پیدا کیا اور اس کے دل میں جو خیالات اٹھتے ہیں ان سے ہم واقف ہیں (١) اور ہم اس کی رگ جان سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں (٢)
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(10) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی بعض قدرتوں کا ذکر فرمایا ہے، باری تعالیٰ نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا ہے اور اس کا علم اس کے تمام امور کو محیط ہے، یہاں تک کہ وہ ان باتوں کو بھی جانتا ہے جن کا اس کے دل میں کھٹکا ہوتا ہے اور وہ اپنے بندے سے شہ رگ سے زیادہ قریب ہے، وہ اس کے تمام احوال سے بغیر فرشتوں کے واسطہ کے غایت درجہ باخبر ہے، اس کے ساتھ فرشتوں کا پایا جانا اور ان کے ذریعہ اس کے اعمال کا ریکارڈ میں لایا جانا محض اتمام حجت کے لئے ہے۔