سورة ق - آیت 5
بَلْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ فَهُمْ فِي أَمْرٍ مَّرِيجٍ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
بلکہ انہوں نے سچی بات کو جھوٹ کہا جبکہ وہ ان کے پاس پہنچ چکی پس وہ الجھاؤ میں پڑگئے ہیں (١)۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(4) مشرکین مکہ نے صرف یہی جرم نہیں کیا کہ انہوں نے بعث بعدالموت کا انکار کیا، بلکہ اس سے بھی بڑا جرم ان کا یہ ہے کہ انہوں نے قرآن کریم کا انکار کیا اور نبی کریم (ﷺ) کا انکار کیا جن پر قرآن نازل ہوا، اور اس معاملہ میں وہ نہایت اضطراب میں مبتلا ہیں، کسی ایک حال پر ان کو قرار نہیں ہے، رسول کریم (ﷺ) کو کبھی ساحر، کبھی شاعر اور کبھی کذاب اور مفتری کہتے ہیں اور قرآن کو اقوام گزشتہ کے خیالی قصے بتاتے ہیں انہیں خود معلوم نہیں کہ وہ کیا کہنا چاہتے ہیں۔