إِنَّ الَّذِينَ يُنَادُونَكَ مِن وَرَاءِ الْحُجُرَاتِ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان میں اکثر (بالکل) بے عقل ہیں (١)۔
(4) اس آیت کریمہ میں بنی تمیم کے ان سخت دل اور بد اخلاق افراد کی برائی بیان کی گئی ہے۔ جنہوں نے امہات المومنین کے کمروں کے پاس آ کر زور زور سے یا محمد ! یا محمد ! کی آواز لگائی تھی۔ محمد بن اسحاق نے 9 ھ کے واقعات میں لکھا ہے کہ فتح مکہ، فتح تبوک، اور بنو ثقیف کے مسلمان ہوجانے کے بعد، ہر چہار جانب سے قبائل عرب کے وفود آنے لگے، انہی میں ایک وفد بنی تمیم کا تھا ان لوگوں نے مسجد میں داخل ہوتے ہی رسول کریم (ﷺ) کو کمروں کے باہر سے پکارنا شروع کیا اور کہا : اے محمد ! باہر نکل کر ہمارے پاس آؤ، ان کی چیخ سے رسول اللہ (ﷺ) کو تکلیف ہوئی، آپ (ﷺ) باہرتشریف لائے ابن اسحاق نے ان سے متعلق طویل روایت نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ انہی کے بارے میں قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی تھی۔ مسند احمد کی صحیح روایت میں ہے کہ پکارنے والے کا نام ” اقرع بن حابس“ تھا حافظ ابن کثیر نے لکھا ہے کہ یہ آیت اقرع بن حابس تمیمی کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔