إِنَّ الَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَاتَهُمْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَىٰ ۚ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ
بیشک جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حضور میں اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پرہیزگاری کے لئے جانچ لیا ہے۔ ان کے لئے مغفرت اور بڑا ثواب ہے (١)۔
(3) اس آیت کریمہ میں ان صحابہ کرام کی تعریف بیان کی گئی ہے جو مذکور بالا حکم پر عمل کرتے ہوئے نبی کریم (ﷺ) کے حضور نہایت دھیمی آواز میں بات کرتے تھے، جیسے ابوبکر و عمر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس نے ان صحابہ کرام کے دلوں کو تقویٰ اور نیک کاموں کے لئے اس طرح پاک و صاف کردیا ہے، جس طرح آگ کے ذریعہ سونا زنگ سے صاف کردیا جاتا ہے اور ان کے لئے خوشخبری یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو معاف کر دے گا اور انہیں اجر عظیم یعنی جنت عطا فرمائے گا۔