وَعَدَكُمُ اللَّهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةً تَأْخُذُونَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هَٰذِهِ وَكَفَّ أَيْدِيَ النَّاسِ عَنكُمْ وَلِتَكُونَ آيَةً لِّلْمُؤْمِنِينَ وَيَهْدِيَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا
اللہ تعالیٰ نے تم سے بہت ساری غنیمتوں کا وعدہ کیا ہے (١) جنہیں تم حاصل کرو گے پس یہ تمہیں جلدی ہی عطا فرما دی (٢) اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیئے (٣) تاکہ مومنوں کے لئے یہ ایک نشانی ہوجائے، (٤) تاکہ وہ تمہیں سیدھی راہ چلائے (٥)۔
(13) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے جہاد کرنے والے اپنے مومن بندوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ قیامت تک کافروں کے علاقے فتح کرتے رہیں گے، جس کے سبب بہت سارے اموال غنیمت انہیں حاصل ہوتے رہیں گے، انہی میں سے وہ اموال غنیمت بھی ہیں جو اللہ نے جلدی ہی خیبر میں انہیں عطا کئے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر یہ بھی احسان کیا کہ جب نبی کریم (ﷺ) اور صحابہ کرام حدیبیہ میں تھے، اس وقت یہود مدینہ نے یہود خیبر کے ساتھ مل کر سازش کی کہ وہ مسلمانوں کی عدم موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سب مل کر یکبارگی مدینہ پر حملہ کردیں گے اور صحابہ کرام کے بال بچوں کو قتل کردیں گے، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں ایسا رعب ڈال دیا کہ وہ اپنی سازش کو بروئے کار نہ لا سکے۔ اور حصول مال غنیمت اور اللہ کی جانب سے یہودیوں کے دلوں میں رعب ڈال کر انہیں مدینہ پر حملہ کرنے سے باز رکھنا اس لئے ہوا تاکہ مسلمان جان لیں کہ اللہ کے نزدیک ان کا بڑا مقام ہے اور وہ ان کی مدد ضرور کرے گا اور انہیں ضرور فتح و کامرانی ملے گی اور ایسا اس لئے بھی ہوا تاکہ مسلمانوں کے یقین و بصیرت میں اضافہ ہو اور اللہ کے فضل و کرم پر ان کا اعتماد زیادہ سے زیادہ بڑھ جائے۔