يَا قَوْمَنَا أَجِيبُوا دَاعِيَ اللَّهِ وَآمِنُوا بِهِ يَغْفِرْ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُجِرْكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ
اے ہماری قوم! اللہ کے بلانے والے کا کہا مانو، اس پر ایمان لاؤ (١) تو اللہ تمہارے تمام گناہ بخش دے گا اور تمہیں المناک سزا سے پناہ دے گا (٢)
شوکافی لکھتے ہیں کہ آیت (31) اس بات کی دلیل ہے کہ اوامرنواہی اور ثواب و عقاب میں جن و انس برابر ہیں، مالک، شافعی اور ابن ابی لیلی وغیر ہم کا یہی خیال ہے اور حسن بصری کہتے ہیں کہ مومن جنوں کا ثواب یہی ہے کہ انہیں عذاب نار سے نجات دے دی جائے گی، اس کے بعد بہائم کی طرح مٹی ہوجائیں گے، امام ابوحنیفہ کی یہی رائے ہے۔ شوکانی نے پہلی رائے کو ترجیح دی ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الرحمٰن آیات (46/47) میں فرمایا ہے : ﴿وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ﴾ ” او اس شخص کے لئے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا دو جنتیں ہیں، پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے“ یعنی جنت جن و انس دونوں کے مومنوں کو ملے گی اور عقل اور عدل و انصاف کا بھی یہ تقاضا ہے کہ جب کافر جنوں کو جہنم میں ڈالا جائے گا تو ان کے مومنوں کو جنت اور اس کی نعمتوں سے نوازا جائے۔