وَلَقَدْ مَكَّنَّاهُمْ فِيمَا إِن مَّكَّنَّاكُمْ فِيهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَأَبْصَارًا وَأَفْئِدَةً فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلَا أَبْصَارُهُمْ وَلَا أَفْئِدَتُهُم مِّن شَيْءٍ إِذْ كَانُوا يَجْحَدُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
اور بالیقین ہم نے (قوم عاد) کو وہ مقدور دیئے تھے جو تمہیں تو دیئے بھی نہیں اور ہم نے انہیں کان آنکھیں اور دل بھی دے رکھے تھے۔ لیکن ان کے کانوں اور آنکھوں اور دلوں نے انہیں کچھ بھی نفع نہ پہنچایا (١) جبکہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کرنے لگے اور جس چیز کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے وہی ان پر الٹ پڑی (٢)۔
(17) اللہ تعالیٰ نے اہل قریش سے کہا کہ ہم نے قوم عاد کو جسمانی قوت اور مال و دولت کا جو حظ وافر عطا کیا تھا وہ تمہیں نہیں دیا ہے اور انہیں اللہ کی نصیحتیں سننے کے لئے کان دیئے تھے اور اس کی نشانیاں دیکھنے کے لئے آنکھیں دی تھی اور نافع اور ضار اشیاء میں تمیز کرنے کے لئے کان دیئے تھے اور اس کی نشانیاں دیکھنے کے لئے آنکھیں دی تھی اور نافع اور ضار اشیاء میں تمیز کرنے کے لئے دل دیا تھا، لیکن انہوں نے اللہ کی ان نعمتوں کا استعمال اپنی بھلائی کے لئے نہیں کیا، اس کی آیتوں کا انکار کردیا اور ان کا مذاق اڑایا، تو عذاب الٰہی نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا۔ طبری نے لکھا ہے کہ اس آیت کریمہ میں اہل قریش کو دھمکی دی گئی ہے کہ اگر وہ اپنے کفر پر اصرار کرتے رہے اور اس کے رسولوں کو جھٹلاتےر ہے تو ان کا حشر بھی وہی ہوگا جو قوم عاد کا ہوا تھا۔