فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَٰذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَا ۚ بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُم بِهِ ۖ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ
پھر جب انہوں نے عذاب کو بصورت بادل دیکھا اپنی وادیوں کی طرف آتے ہوئے کہنے لگے، یہ بادل ہم پر برسنے والا ہے (١) (نہیں) بلکہ دراصل یہ ابر وہ (عذاب) ہے جس کی تم جلدی کر رہے تھے (٢) ہوا ہے جس میں دردناک عذاب ہے۔ (٣)
(16) قوم عاد نے جب افق آسمان پر ایک بادل کو پھیلا دیکھا جو ان کی وادیوں کی طرف بڑھا آرہا تھا (جو درحقیقت عذاب الٰہی تھا) تو دل کے اندھے خوشی سے کہنے لگے کہ یہ برسنے والا بادل ہے، تو ہود (علیہ السلام) نے کہا کہ یہ تو وہ عذاب ہے جس کی تمہیں جلدی تھی، یہ ایک تیز ہوا ہے جو اپنے اندر درد ناک عذاب لئے ہوئی ہے، یہ ہوا اپنے رب کے حکم سے تمہاری جان اور مال ہر چیز کو تباہ کر دے گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ اس آندھی نے تمام کافروں کو ہلاک کردیا، صرف ہود (علیہ السلام) اور ان کے مسلمان ساتھی بچ گئے، اور قوم عاد کے خالی اور ویران مکانات۔