سورة الأحقاف - آیت 21

وَاذْكُرْ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنذَرَ قَوْمَهُ بِالْأَحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور عاد کے بھائی کو یاد کرو، جبکہ اس نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا (١) اور یقیناً اس سے پہلے بھی ڈرانے والے گزر چکے ہیں اور اس کے بعد بھی یہ کہ تم سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کی عبادت نہ کرو بیشک میں تم پر بڑے دن کے عذاب سے خوف کھاتا ہوں (٢)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(15) ہود (علیہ السلام) اللہ کے نبی تھے اور قوم عاد کے فرد تھے، اسی لئے انہیں ان کا بھائی کہا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ اہل قریش کو ہود (علیہ السلام) اور ان کی قوم کا واقعہ سنا دیجیے، تاکہ اس سےعبرت حاصل کریں۔ ان کا مسکن جزیرہ عرب کے جنوب میں حضرموت اور عمان کے درمیان تھا، یہ ایک اونچا اور لمبا ریتیلا علاقہ تھا، جہاں ان کے مکانات اور کھیتیاں تھیں، اور یہ لوگ قوی ہیکل اور تنومند تھے، آس پاس کی قومیں ان کے ظلم و تعدی سے بہت پریشان رہتی تھیں۔ ہود (علیہ السلام) نے انہیں اللہ کے عذاب سے ڈرایا (جیسے ان سے پہلے اور ان کے بعد آنے والے تمام انبیاء نے اپنی قوموں کو ڈرایا تھا) اور کہا کہ لوگو ! اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو، اگر تم نے میری بات نہ مانی تو مجھے ڈر ہے کہ ایک بڑے ہی خطرناک دن کا عذاب تمہیں اپنی گرفت میں لے لے گا۔