سورة الأحقاف - آیت 3

مَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ وَالَّذِينَ كَفَرُوا عَمَّا أُنذِرُوا مُعْرِضُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی تمام چیزوں کو بہترین تدبیر کے ساتھ ہی ایک مدت معین کے لئے پیدا کیا ہے (١) اور کافر لوگ جس چیز سے ڈرائے جاتے ہیں منہ موڑ لیتے ہیں۔ (٢)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(3) اللہ تعالیٰ نے آسمانوں، زمین اور ان کے درمیان کی تمام مخلوقات کو عبث اور بے کار نہیں پیدا کیا ہے، بلکہ ان کی تخلیق کا ایک عظیم مقصد ہے جسے باری تعالیٰ نے قرآن کریم میں بارہا بیان کیا ہے اور وہ ہے صرف اسی کی عبادت اور اس نے تمام چیزوں کو ایک محدود و متعین مدت کے لئے پیدا کیا ہے، جب وہ مدت پوری ہوجائے گی تو کائنات کی ایک ایک چیز ختم ہوجائے گی۔ آیت کے آخری حصہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اہل کفر اپنی تخلیق کے مقصد سے یکسر غافل ہیں، حالانکہ اللہ نے ان کی یاد دہانی کے لئے کتابیں نازل کیں اور انبیاء بھیجے، جنہوں نے انہیں آخرت کے عذاب سے ڈرایا، لیکن ان پر کوئی اثر نہیں ہوا، تو وہ عنقریب اس کفر و سرکشی کا انجام جان لیں گے۔