سورة الجاثية - آیت 24

وَقَالُوا مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ ۚ وَمَا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا اب بھی تم نصیحت نہیں پکڑتے انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا کی زندگی ہی ہے۔ ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی مار ڈالتا ہے (١) (دراصل) انہیں اس کا علم ہی نہیں یہ تو صرف قیاس آرائیاں ہیں اور اٹکل سے ہی کام لے رہے ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(16) مشرکین مکہ بعث بعد الموت کا انکار کرتے تھے او کہتے تھے کہ جو زندگی ہم گذار رہے ہیں، اس کے سوا اب کوئی زندگی نہیں ہے، آدمی جسمانی زندگی جیتا ہے اور مرور زمانہ کے ساتھ اس کے جسم کو موت لاحق ہوجاتی ہے اور ختم ہوجاتا ہے اس زندگی کے بعد نہ کوئی دوسری زندگی ہے اور نہ کوئی اور عالم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو بات وہ اپنی زبان سے کہتے ہیں، اس کی ان کے پاس کوئی نقلی یا عقلی دلیل نہیں ہے، یہ محض ان کا گمان باطل ہے۔